جائز آئینی حق کے لیے اسلام آباد تک مارچ کر سکتے ہیں، منظور پشتین

ویب ڈیسک
پاکستان میں وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں نوجوانوں کی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اس وقت تک ان کا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔


اتوار کو پشاور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے نکلے ہیں اور یہ کہ وہ کسی غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’راؤ انور (پشتون نوجوان نقیب اللہ کے قتل کے الزام میں گرفتار پولیس افسر) کے بعد وہ سابق طالبان ترجمان احسان اللہ احسان اور پھر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو بھی عدالتوں تک لے کر آئیں گے۔‘
ان کے مطابق حکومت کو چاہیے کہ پشتونوں کو ان کا جائز آئینی اور انسانی حق دیا جائے ورنہ وہ اس کی حصول کے لیے آسلام آباد تک مارچ کرسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آج کے جلسے میں وہی لوگ شریک ہیں جن کا کوئی بھائی لاپتہ ہیں یا ان کا بیٹا یا رشتہ دار لاپتہ ہیں اور یہ سب لوگ اپنے پیاروں کو کی ایک جھلک دیکھنے کےلیے ترس رہے ہیں۔
نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق منظور پشتین کا کہنا تھا کہ ’چنگیز خان بھی لوگوں کو مار کر پیسے نہیں لیتا تھا لیکن کراچی میں لاشوں پر پیسے لیے جاتے ہیں‘۔

انھوں نے کہا کہ پرتشدد واقعات کی وجہ سے فاٹا میں کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
جلسے سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سنیٹر عثمان کاکڑ، سنیٹر رضامحمد خان، محسن داوڑ عصمت شاہجہان اور علی وزیر نے بھی خطاب کیا۔

پشاور کے رِنگ روڈ پر ہونے والے اس جلسہ عام میں صوبہ بھر سے، فاٹا اور بلوچستان سے ہزاروں عام لوگوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
جلسہ گاہ میں چاروں طرف دیواروں پر کئی بنیرز اور پوسٹرز بھی لگائے گئے تھے جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو ملک کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہیں۔

جلسے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی جن کےلیے سٹیج کے نزدیک خصوصی طورپر ایک جگہ بنائی گئی تھی۔ جلسے میں نوجوانوں نے حکومت اور سکیورٹی فورسز کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
خیال رہے کہ پی ٹی ایم کا پشاور میں یہ اپنی نوعیت کا پہلہ بڑا جلسہ تھا۔ اس سے پہلے یہ تنظیم بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں کئی جلسوں کا انعقاد کرچکی ہے۔
( بشکریہ: بی بی سی اردو سروس)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

%d bloggers like this: