تم میری وجہ سے سوتے ہو

” تم میری وجہ سے سوتے ہو” !!!!

مارکیٹ میں ایک تازہ چورن بک رہا ہے۔ کہ آپ کو ھماری غنڈہ گردی، دادا گیری اور بد معاشی برداشت کرنی پڑے گی۔ ھم جو مرضی کریں آپ کو برداشت کرنا ہوگا۔۔
کیونکہ میں ہوں تمہارا چوکیدار اور

” تم میری وجہ سے سوتے ہو”
سبحان اللہ

بس ذرا پوچھنا یہ تھا کہ امریکہ ، برطانیہ، فرانس ، جرمنی ، ھالینڈ ، سویٹزرلینڈ ، ترکی ، اور چائنہ وغیرہ کی عوام کیا
رتجگے کرتی ہے؟
یا ان کے پر سکون نیند کی بدلے ان کے گارڈز بھی ان کے ساتھ یہی کچھ سلوک کرتے ہیں۔ جو آپ نے یہاں ستر سالوں سے جاری رکھا ہوا ہے ۔
مائی گارڈ حقیقت تو یہ ہے کہ میں برسوں سے آپ ہی کی وجہ سے سو نہیں سکتا ۔
یہ آپ ہی کی پالیسیاں ہیں کہ نہ میری مسجد محفوظ ہے،
نہ میرا حجرہ،
نہ بازار میں امن ہے نہ کھیت اور کھلیانوں میں شانتی ہے ۔
نہ اسکولوں میں میرے بچے حفاظت سے ہیں نہ ھسپتالوں میں میرے مریض۔۔
اوپر سے آپ یہ نوید سنا رہے ہیں کہ

” آپ میری وجہ سے سوتے ہو”

اور اس احسان کا تقاضا ہے کہ میں آپ کو سیلوٹ کروں،
آپ کی دادا گیری برداشت کروں،
آپ کے ہر جائز و ناجائز کام کو درست تسلیم کروں،
آپ کو دیوتا مانوں،
حتیٰ کہ آپ کے ظلم و جبر پر اف بھی نہ کروں،

مائی گارڈ!
اگر جان کی امان پاؤں تو گزارش یہ ہے ،
کہ جس طرح زندگی کے ہر شعبے کے لیے مخصوص لوگ تیار کئے جاتے ہیں،
اسی طرح آپ کو اپنے حفاظت کے لیے ہی لایا ہوں۔
اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر آپ کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ تاکہ میں محفوظ رہوں ۔ یہی دنیا کا دستور ہے۔
لیکن آپ کو میں یہ اختیار نہیں دے سکتا کہ آپ میرے فیصلے کرنا شروع کردیں،
میرے گھر کے معاملات میں دخل اندازی کریں۔
لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ آپ کبھی
میری طرف داری کرکے مجھ سے میری بھائی کی لڑائی کرواتے ہو،
تو کبھی میرے بھائی کا سائیڈ لیکر مجھے گھر سے بے گھر کر دیتے ہو۔
میں نے آپ کو بیرونی حملہ آوروں سے حفاظت کے لیے تیار کیا تھا،
الٹا آپ نے میرے گھر کے اندر لڑائی کا میدان گرم کر رکھا ہوا ہے ۔
آپ مجھے کس بیرونی خطرے سے ڈرا رہے ہو ،
اس زمین کے سب سے بڑے بدمعاش کی غلامی آپ نے ازل سے قبول کی ہوئی ہے اور وہ طوق میرے گلے میں بھی ڈالا ھوا ھے ۔
باقی اپنی نوکری پکی کرنے کے لیے صبح شام ایک پڑوسی سے ڈراتے رہتے ہو ۔
بس سوال یہ ہے کہ
اگر وہ پڑوسی اتنا ہی خونخوار ہے
تو اب تک مجھ سے بھی کمزور کمزور پڑوسیوں کو ہڑپ کیوں نہیں کرسکا ۔
جن کے پاس برائے نام چوکیدار ہیں ، جو جنوبی ایشیا نامی اس قصبے کے کمی کمار شمار ہوتے ہیں۔
مختصر یہ کہ
آپ میرے گارڈ ہو
آپ کی خدمات کو سلام
لیکن میں آپ کو اپنا حاکم ماننے سے معذرت خواہ ہوں۔

طاہر سواتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

%d bloggers like this: